Urdu Section
اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہندوستان میں مرکزی دھارے کے
علماء تشدد پر مبنی کارروائیوں اور جہاد و استشہاد کے نام پر انجام دئے جانے والے
پاکستان کے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے رہے ہیں ۔ ایک بریلوی مفتی محمد
سلیم نوری نے حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کو تو دائرہ اسلام سے خارج بھی قرار دیا
ہے ۔ لیکن کیا یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں راہ فرار اختیار کرنے کا رویہ نہیں
ہے؟.....
یہ
بات اب محتاج دلیل نہیں رہی کہ ریاست پاکستان کے لیے اِس وقت سب سے بڑا مسئلہ
مذہبی انتہا پسندی ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ فکر و خیال اور زبان و قلم سے آگے اب
یہ قتل و غارت اور دہشت گردی کی صورت اختیار کر چکی ہے۔
قیامت کا عقیدہ اس اساس پر قائم ہے کہ مادہ بھی فانی ہے
، ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ پوری کائنات فنا ہوجائے گی اور عالم آخرت شروع ہوجائے
گا لیکن فرانس کے ایک سائنسداں انٹونی لیوزیئر نے دعویٰ کیا کہ مادہ غیر فانی ہے،
یہ اپنی شکلیں بدلتا رہتا ہے ، مگر فنا نہیں ہوتا ۔
مذکورہ بالاآیات مقدسہ میں لفظ ‘عاجلہ’ سے مراد دنیا اور اس
کی نعمتیں ہیں اس لئے کہ دنیا کی نعمتیں نگاہوں کو دکھائی دیتی ہیں اور فوراً حاصل
ہو جاتی ہیں ۔ مذکورہ آیۃ کریمہ میں اللہ رب العزت نے چند اہم باتوں کو ہمارے
سامنے پیش کیا ہے جنکو ہمیں سمجھنا انتہائی ضروری ہے ۔ اس آیۃ مبارکہ میں اللہ نے
فرمایا ہے کہ جو اپنے اعمال صالحہ پر اخروی نجات و فلاح کی نیت نہ رکھے بلکہ اس سے
اس کا مقصد نام و نمود اور دنیاوی جاہ و حشمت کا حصول ہو تو اللہ اس کے ساتھ ایسا ہی فرمائے گا اور آخرت میں اس
کے حصے کچھ بھی نہیں بچے گا۔
VIP culture وی آئی پی کلچر
A letter to Editor of Monthly Sautul Haq
تا ہم یہ حقیقت بھی ہم سب کے سامنے ہے کہ سابقہ حکمران
ٹولے کے سربراہوں کی معزولیوں ، گرفتاریوں اور ناہلیوں کے باوجودبھی انہیں اس قبیح
کلچر کی پیروی کرنے سے روکا نہیں جاسکا ۔
یہ تو ہر گھر کی بات ہے ، لیکن یہاں میرا مقصد نیک مسلمانوں
کو نصیحت کرنا اور انہیں یہ بتانا ہے کہ یہ بےلگام ذہنیت غیر اسلامی اور گمراہ کن
ہے ، جو کہ موجبِ ہلاکت و بربادی ہے۔ اگر ہم مسلمان ہیں تو ہم ایک دوسرے کے اوپر
آپسی ذمہ داریوں اور حقوق کو نظرانداز کر کے اپنی کامیابی و کامرانی کا تصور نہیں
کر سکتے ...
تاریخ
کا مطالعہ مفکرین اور دانشوروں کی نگاہ میں ہمیشہ کافی اہمیت کا حامل رہاہے ۔
تاریخ کو نسل انسانی کا حافظہ کہاگیاہے ۔ نوع انسانی تاریخ سے عبرت و دانش حاصل
کرتاہے اور اس کی روشنی میں مستقبل کے لئے لائحہ ء عمل مرتب کرتاہے ۔
مذہبی ایمان کا مفروضہ انسان کا وجودی لحاظ سے لاچار اور
محتاج ہونا، جب کہ جدید تصور انسان کا وجودی مفروضہ انسان کا خود مختار اور ہر
لحاظ سے خود کفیل ہونا ہے۔ جدید انسان کو انسانی معاملات میں دخل نہ دینے والے خدا
سے کوئی مسئلہ نہیں، لیکن فعال و مرید اور مطالبات رکھنے والا خدا اسے قبول نہیں ۔
آج سے تقریباً پانچ ہزار سال قبل حِجر علاقہ میں مشہور
عرب قبیلہ ’’ثمود‘‘ رہتا تھا۔ یہ قبیلہ قومِ عاد کی نسل سے ہے۔ حضرت ہود علیہ
السلام اور قوم عاد میں سے جو مؤمنین اللہ کے عذاب سے بچ گئے تھے قوم ثمود اُن کی
اولاد تھی۔
قرآن
ایک اور نشانی عطا کرتا ہے جس سے مادہ پرست انسانوں کو اندازہ ہو سکے کہ آخری دور
شروع ہو چکا ہےاور بنی اسرائیل کے لئے حتمی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہےجس کے بعد وہ
بدترین سزا سے دوچار ہوں گےیہ نشانی اس فرعون کی لاش کی دریافت ہے جو حضرت موسی
اور آپ کے پیروکاروں کا تعاقب کرتا ہوا غرق ہوا۔.......
2015ء میں برطانیہ کے مسلمانوں نے
ایک بہت اہم پہل کرتے ہوئے تقریباً 20مسجد وں کے دروازے غیر مسلموں کے لئے کھول
دئے تھے اور #visit
my mosque( میری مسجدمیں آئیے) کے نام سے
ایک مہم چلائی تھی۔......
یہاں علمائے دین زیر بحث نہیں ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے
کہ بڑے بڑے جیّد علماء نے بھی اپنی تمام عملی اور دانشورانہ صلاحیتوں کو مذہب کی ’
تفسیر‘ تک محدود رکھا۔ ( اجتہادتو فقہ کے آغاز سے ہی متنازع بلکہ تقریباً فساد
انگیز موضوع رہا ہے۔
حسن ظن مسلمانوں کا ایمانی زیورہے،
بلکہ آپسی ہم آہنگی ،صلح ومصا لحت ، اتفاق واتحاد اور معاشرت انسانی کی صلاح وفلاح
کے لیے ناگز یر بھی ہے ۔..........
رسول پاک علیہ السلام نے اسلام کی بنیاد اعتدال وترقی
پسندانہ مزاج و رویہ پر رکھی۔ جس کی وجہ سے معاصر مذہب سے باہم کوئی ٹکراؤ یا
الجھاؤ نہیں تھا۔نتیجتا بڑے پیمانے پر لوگوں کی زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کی۔
پیغمبر امن و امان صداقت وانسانیت اور ہم آہنگی و بقائے
باہم کی علامت ہیں۔ جنہوں نے سچے مومنوں کوجبر و ظلم،تشدد،تردد، تانا شاہی،استحصال
اور جارحیت کے استعمال سے روکا( جو لوگ غیر قانونی معاملات کرتے ہوں، اپنے پڑوسیوں
کے ساتھ تشدد کرتے ہوں،……
قرآن
ایک مطلق حقیقت ہے۔ اس نے اسلام کا احیائے نو کیا
اور مسلمانوں کو عزت و سرفرازی کے راستوں پر گامزن کیا، اور مسلمانوں کی
دغابازی کے باوجود انہیں عزت و سرفرازی کے راستے پر قائم رکھا۔
جو اسلام کے دشمن تھے جو قرآن مجید کے خلاف تھے اور جو
مسلمانوں کے خون کے پیاسے تھے وہی اسلام قبول کر رہے ہیں ،وہی قرآن مجید پر ایمان
لا رہے ہیں اور وہی مسلمان بن رہے ہیں۔عجیب و غریب حقیقت ہے ۔ دنیا حیران ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 27دسمبر،2018کو پارلیمنٹ میں ایک
مجلس کی تین طلاق کے خلاف جوبل پیش کیا گیا ہے متبعین قرآن و حدیث مسلمان جو سلفی
اور اہل حدیث کے نام سے پوری دنیا میں مشہور ہیں اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، ا س لئے
قرآن و حدیث کے دلائل سے یہی ثابت ہے کہ ایک مجلس کی ایک ساتھ تین طلاق طلاق بدعت
ہے ، حرام ہے۔
اللہ تعالیٰ (جو انس وجن وتمام مخلوقات کا پیدا کرنے
والا ہے، جو خالق مالک رازق کائنات ہے، جس کا کوئی شریک نہیں ہے، جو انسان کی رگ
رگ سے ہی نہیں بلکہ کائنات کے ذرہ ذرہ سے اچھی طرح واقف ہے) نے انسان کی کامیابی
کے لئے ان آیات میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کے علاوہ ۷ صفات ذکر فرمائی ہیں کہ اگر کوئی شخص واقعی کامیاب ہونا
چاہتا ہے ۔
نیوایج
اسلام نے داعش کے خلاف مہم چھیڑ رکھی تھی اور حکومت اور عوام کو اس کے خطرناک
عزائم اورغیر اسلامی سرگرمیوں اور اسلام کی غلط تشریحوں سے مسلسل آگاہ
کرتارہاتھا۔اس نے روز اول سے ہی مسلمانوں اور حکومت کو آگاہ کیاتھا کہ داعش اسلام
کے دشمن ہیں اور وہ اسلام کی شبیہ خراب کرنا چاہتے ہیں ۔
بعض مسلمانوں کی شکا یت ہے کہ اکثر مسلمانوں کے ساتھ
امتیازی سلوک،بھید بھاو یا دوہرا رویہ اپنایا جاتا ہے۔لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے
، حقیقت یہ ہے کہ مسلمان جدید تعلیم میں پیچھے ہیں۔ ......
پیغمبر
اسلام محمد ﷺ نے دین کے ایسے اصولوں پر ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی جو قرآن کریم
میں بیان کئے گئے تھے۔ چونکہ یہ دین آپ ﷺ کے بعد بھی باقی رہنا تھا اسی لئے آپ ﷺ
اپنے قریبی صحابہ کرام کی قیادت میں مسلمانوں کی ایک کمیونٹی (امت ) تیار کی۔
اور سن لو! زمین و آسمان اور دریا و سمندر میں رہنے والی
اللہ کی تمام مخلوقات علم رکھنے والے کے حق میں دعائے مغفرت کرتی ہیں۔ اور ایک اہل
علم کی فضیلت ہزاروں بکثرت عبادت گزاروں پر ایسی ہی ہےجیسے چودہویں رات کا
چاندتمام سیارگان فلک پر جگمگاتا ہےاور اس کی روشنی میں تمام ستاروں کی ضیاپاشیاں
ماند پڑ جاتی ہیں۔
یقیناًوہ ایمان والے کامیاب ہوگئے جن کی نمازوں میں خشوع
ہے۔ (سورۃ المؤمنون ۱، ۲) صبر اور نماز کے
ذریعہ مدد حاصل کیا کرو۔ بیشک وہ نماز بہت دشوار ہے مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان
پر کچھ بھی دشوار نہیں۔
قرآن
یہ کہتا ہے کہ انسانیت کی شروعات ایک انسانی اخوت و بھائی چارگی کی شکل میں ہوئی
حتی کہ وہ آپس میں ہی لڑ پڑے (10:19)۔ وہاں سے وہ منقسم ہوئے اور ذات پات، قبیلوں،
قوموں اور مختلف مذاہب میں بٹتے گئے۔