Urdu Section

Maulana Wahiduddin Khan, Tr. New Age Islam
انسان خود اپنی تقدیر کا مالک ہے۔ انحصار صرف اس بات پر ہے کہ اس نے اپنے دماغ کو کس قدر استعمال کیا ہے اور اس کے دماغ نے اسے کتنی توانائی فراہم کی ہے۔ انسان کی بڑی یا چھوٹی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کے دماغ نے اسے کتنی توانائی فراہم کی ہے۔ ہر انسان اپنی شخصیت کی تعمیر خود کرتا ہے۔ لیکن کامیابی کی مقدار انسان کی اپنی منصوبہ بندی پر منحصر ہے۔ اچھی منصوبہ بندی انسان کو سب پر فائق کر دیتی ہے ، جبکہ غلط منصوبہ بندی سے انسان زندگی میں پچھڑا پن کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔

Maria Abi-Habib
اس کے بعد ہادیہ کو اس کے خاندان والوں کے حوالے کر دیا گیا اور ہادیہ نے کارکنوں اور عدالتوں کو بتایا ہے کہ اس کے والد نے اسے زد و کوب کیا اور اسے یوگا سینٹر میں داخل کر دیا ، جہاں ہادیہ کا کہنا ہے کہ اس پر تشدد کیا گیا اور اسے دوبارہ ہندو دھرم قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ہادیہ کے والد نے اس پر کچھ بھی بولنے سے صاف انکار کر دیا۔

S. Arshad, New Age Islam
تمام انبیاء کرام نے اپنی قوم و بت پرستی ، شرک اور اخلاقی و سماجی برائیوں سے روکنے کی کوشش کی ۔ نتیجے میں ان کی قوم نے ان کی مخالفت کی کیونکہ وہ اپنے آبا و جداد کے دین بت پرستی اور شرک کو چھوڑنے کو راضی نہیں تھے ۔ انبیا کرام کے دین اور پیغام کی مخالفت کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ بھی بشر تھے اور اسی سماج کا حصہ تھے ۔ جب بھی کوئی بنی اپنی قوم سے کہتا کہ میں اللہ کا بھیجا ہوا بنی ہوں اور مجھے حکم ہواہے کہ تمہیں توحید کی تعلیم دوں اور بت پرستی و شرک سے روکوں تو ان کی قوم کے لوگ تعجب کرتے کہ انہی کے جیسا ایک بشر اللہ کا نبی یا رسول کیسے ہو سکتاہے جو انہی کی طرح کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں پھرتاہے۔

Mohammed Al Shaikh
اس سال جس تعداد میں دہشت گرد عناصر کا انکشاف ہوا ہے اس میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زبردست مثبت تبدیلی سامنے آئی ہے۔ اور مجھے پختہ یقین ہے کہ مختلف شعبوں میں اس کشادہ ذہنی کے دوام سے انتہاپسندی کا دائرہ مزید تنگ ہو گا اور دہشت گرد جماعتوں کو اپنے پیروکاروں کی تعداد میں اضافہ کرنے میں مزید پریشانیاں پیش آئیں گی۔

Ghulam Rasool Dehlvi, New Age Islam
در اصل کشمیر میں تمام کی تمام شدت پسند جہادی بیانبازیاں جو سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لئے جاری ہیں ، ان میں کوئی خاص بات نہیں ہے اور ان کی تائید اسلامی احکام ات کے چار مصادر یعنی قرآن ، حدیث ، اجماع اور قیاس میں سے کسی ایک سے بھی نہیں ہوتی ہے۔ جو لوگ ہندوستانی علماء اور فضلاء کی تنقید کرتے ہیں اور ان پر 'حکومت کا ساتھ دینے' اور 'کشمیر میں جہاد کا فتویٰ دینے سے قاصر ہونے' کا الزام لگاتے ہیں انہیں اس بات کی فکر ہونی چاہئے کہ وہ کس طرح آخرت میں اللہ کو اپنا چہرہ دکھائیں گے۔

Ghulam Ghaus Siddiqi, New Age Islam
شریعت اسلامیہ نے جہاد کے جو شرائط و استطاعات بیان کئے ہیں آج ہمارے زمانہ میں ان کا وجود نہیں۔مثال کے طور پر اس کی فرضیت کی ایک شرط تو عاقل و بالغ ہونے کی ہے لیکن ان لوگوں کا کیا کہئے جو نفس کی غلامی و پیروی میں اس قدر ڈوب گئے ہیں کہ وہ گویا بے عقل و مجنوں ہو گئے ہیں اور جہاد و فساد میں امتیاز کرنے کے قابل نہیں ۔ایسے مریضوں کو چاہیے کہ پہلے جہاد بالنفس کریں اور اس کی آزادی ہر ملک دیتا ہے ۔ جب نفس کی غلامی سے آزاد ہو جائیں تو دوسرے مسلمانوں کو بھی نفس کی غلامی سے آزاد ہونے اور اسلام کے فرائض و واجبات کی شریعت وحقیقت اور معرفت سے آگاہ کریں ۔

Ghulam Ghaus Siddiqi, New Age Islam
دوسرا گروہ عوام الخواص کا ہے۔ان لوگوں میں یہاں دونوں پہلو پائے جاتے ہیں۔عوام کا بھی اور خاص کا بھی۔یہ گروہ روحانیت کی طرف متوجہ تو ہوتا ہے لیکن چونکہ رموز باطنی سے بے بہرہ ہوتے ہیں۔کبھی دنیا کے طالب ہوتے ہیں ، کبھی دین کے طالب ، لہذا ان کی باطنی آنکھیں نور باطنی سے پورے طور پر منور نہیں ہوتیں۔اس گروہ کو اہل طریقت کہتے ہیں ۔ تیسرا گر وہ خالص الخاص کا ہے ۔ انہیں اہل معرفت بولتے ہیں۔ اے عمر (رضی اللہ عنہ)! ہدایت رہنمائی طالب استعداد اور جنس کے موافق ہوا کرتی ہے ۔یہ اسرار الہی کی نعمت عظمی نا اہل عوام الناس کو نہیں دی جاتی ، کیونکہ ان کو ایسی نعمت دے دینا اس نعمت کی ناقدر شناسی ہے ۔نیز چونکہ وہ اس نعمت کے متحمل نہیں ہو سکتے ،لہذا ان کے گمراہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
آج کے دور میں ’’حقوق الأ قلیات الدینیۃ فی الدیار الاسلامیۃ‘‘ کے عنوان سے اس اسلامی و عالمی مؤتمر کا انعقاد بڑی اہمیت کا حامل ہے، یہ مؤتمر امیر المؤمنین الملک محمد السادس ۔ حفظہ اللہ۔ کی عنایت و توجہ سے منعقد کی جارہی ہے، کیونکہ اہل مغرب اور اسلام دشمنوں نے اسلام کی تصویر کوایسا مسخ کردینے کاتہیہ کر رکھا ہے، گویا اسلام تشدد کا علم بردار ہے اور عوام بالخصوص اسلامی قلم رو میں زندگی گذارنے والے غیر مسلموں کے درمیان امتیاز اورتفریق جیسا سلوک پیش کرتا ہے-

Maulana Wahiduddin Khan
یہ آیتیں انسانی زندگی کا نصب العین عبادت قرار دیتی ہیں۔ خدا ہم سے رزق طلب نہیں کرتا، آیت البتہ یہ کہتی ہے کہ خود ہمارا رزق اللہ کے ذمے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری زندگی کا مقصد خدا کی عبادت ہے جس کا محرک نہ تو باطنی خواہشات ہیں اور نہ ہی خارجی اثرات۔ بلکہ یہ تو صرف غور و فکر سے ہی معرض وجود میں آتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنی نفس بینی اور اپنے ماحول سے اوپر اٹھے تبھی اسے اس بات کا اندازہ ہوسکتا ہے کہ اس کی زندگی کا ایک اعلی ترین مقصد بھی ہے جس پر اسے اپنی تمام تر توانائی صرف کرنی چاہئے۔

Tahir Mahmood
کثرت ازواج کے آئینی جواز پر چیلنج کا فیصلہ کرنے میں عدلیہ کا معیار یہ ہونا چاہئے کہ آیا یہ اسلام کا کوئی بنیادی مذہبی عمل ہے یا نہیں۔ اس امر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ اس ملک میں تقریباً صرف 150 ملین مسلمان ہی اس فرسودہ معمول کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ کثرت ازواج پر اس عمومی قانونی پابندی کو شکست دینے کے لئے مسلمانوں سے کہیں زیادہ دوسرے لوگ اسلامی قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس عدلیہ کے فیصلوں کے باوجود ، نئی بیویوں کی تلاش میں فرضی طور پر اسلام قبول کرنے کی روایت اب تک ختم نہیں ہوئی ہے۔

Ghulam Ghaus Siddiqi, New Age Islam
نفس کے بندے کو سب سے پہلے نفس کی بندگی سے آزادی حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ زکوۃ حقیقی ادا کرنے کے قابل ہو جائے۔ نیز زکوۃ عاقل و بالغ پر فرض ہے ،دیوانہ و نابالغ پر فرض نہیں ہے ۔پس جس شخص پر غفلت و نفسانیت کا دیو سوار ہو اور وہ ہمہ تن نفس و شیطان کے پنچہ میں گرفتار ہو ۔ عارفان الہی کے نزدیک وہ عاقل و بالغ نہیں ہو سکتا ، بلکہ وہ ایک نابالغ شیر خوار بچے کی مانند ہے اور اہل معرفت کے نزدیک وہ کالعدم سمجھا جاتا ہے ۔اس پر زکوۃ حقیقی کیونکر فرض ہو سکتی ہے ۔پس سب سے پہلے یہ لازم ہے کہ بندہ نفس کی بے شعوری سے نجات حاصل کرے تاکہ وہ معرفت الہی کی آزادی اورعقل سے سرفراز ہو کر حقیقی زکوۃ ادا کرنے کے قابل بن جائے۔
افسوس کی بات ہے کہ آج پوری دنیا میں بے شمار انتہاپسند جماعتیں اسلام کے نام پر سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔ ان کا یہ عمل اسلام کی خوبصورت اور پرامن تعلیمات سے براہ راست متصادم ہے۔ مسلمانوں کے لئے تعلیم کا سب سے بڑا سرچشمہ حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اعمال یعنی آپ ﷺ کی سنتیں ہیں جو مسلمانوں کو مذہبی رواداری کی تعلیم دیتی ہیں۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا رویہ انسانوں کے تئیں محبت ، عفو درگزر اور رأفت و رحمت پر مبنی تھا۔ آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کے پیروکاروں کو اہل مکہ نے جو اذیتیں اور تکلیفیں دیں وہ ذلت آمیز تشدد سے کم نہیں تھیں ، لیکن ان سب کے باوجود آپ ﷺ نے کبھی ان کی برائی نہیں چاہی۔ البتہ ، آپ ﷺ نے ان کے دلوں کی تبدیلی چاہی۔

Ghulam Ghaus Siddiqi, New Age Islam
جو علما و فقہا اور سالکین غیر مجذوب ہیں اور وہ کسی مرشد کامل کے فیض صحبت سے مستفیض نہیں ہوئے ۔وہ جذبہ اسرار الہی سے بالکل بے خبر ہیں ۔یہ لوگ دنیوی و زینت اور شہوت نفسانی کے پیچھے مارے مارے پھرتے ہیں ۔گویا وہ جبہ و دستار اور صوفیائے کبار کے جامہ میں ملبوس ہوتے ہیں ، لیکن در حقیقت ان کی اندرونی حالت یہ ہوتی ہے کہ حرص دنیوی اور خواہشات نفسانی میں گرفتا رہوتے ہیں ، ان کا مقصود اس جامہ فقیری سے خدا پرستی نہیں ہوتا ، بلکہ وہ سراسر طالب جاہ و مال ہوتے ہیں ۔ان کا کلمہ اور نماز و روزہ کیا حقیقت رکھتا ہے ۔

Shaista Aziz
اس کے لئے ہمیں ایک مضبوط اور متنوع نسل پرستی مخالف تحریک کی بھی ضرورت ہے جو منافرت اور تقسیم و تفرقہ کی سیاست سے نمٹنے کے لئے پر عزم ہو۔ "لو اے مسلم ڈے (Love a Muslim Day)"، ایک اہم اقدام ہے لیکن جیسا کہ مجھے علم ہے اکثر مسلمان اس بارے میں فکر مند نہیں ہیں کہ ان سے محبت کی جائے ، بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ہم صرف اپنے ملک میں محفوظ محسوس کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پورے وقار کے ساتھ جینا چاہتے ہیں اور ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ایک مکمل انسان اور ایک مکمل شہری کی حیثیت سے ہماری قدردانی کی جائے اور ہمیں یہ ثابت کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے کہ ہم کتنے اچھے یا کتنے برے برطانوی شہری ہیں ۔

Ghulam Ghaus Siddiqi, New Age Islam
انہیں چاہئے کہ کسی مرشد کامل کی صحبت میں رہ کر اپنے دل کو غرور نفسانیت کے خس و خاشاک سے پاک و صاف کریں اور معرفت الہی سے معمور اور آباد بنائیں، تاکہ وہ صحیح معنوں میں انسان بن جائیں اور گمراہی سے نکل کر راہ راست پر آ جائیں ، جب ہی ان کی نماز حقیقی نماز ہوگی اور یہی نماز بارگاہ الہی میں قبولیت کے قابل ہوگی اور خوش قسمتی سے ایسا حقیقی نمازی ہزاروں لاکھوں میں سے ایک آدھ بھی مل جائے تو اس کی خدمت و صحبت اکسیر احمر سے بدرجہا بہتر ہے ۔

Arshad Alam, New Age Islam
اِدھر کئی برسوں کے دوران حریت جیسی تنظیموں سے میدان صاف ہو چکا ہے اور ہمیں وادی کے اندر انتہا پسند اسلام کی ایک نئی زبان سننے کو مل رہی ہے۔ غزوۃ انصار الہند اسلامی خلافت قائم کرنے کی بات کر رہا ہے جو کہ وادی کے اندر سیاسی اعتبار سے ایک نیا شوشہ ہے۔ مذہب ہمیشہ سے عسکریت پسندی کا ایک حصہ رہا ہے، لیکن اسلام نے ہمیشہ اپنا کام قومی ریاست کے مروجہ ڈھانچے کے اندر ہی کیا ہے۔

Ghulam Ghaus Siddiqi, New Age Islam
سرکار خواجہ غریب اور حضور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رضی اللہ عنہما تو متفقہ طور پر اللہ کے ولی اور دوست تھے ۔خواجہ غریب نواز کی شان محبوبی کا یہ عالم تھا کہ جب آپ نے وصال فرمایا تو آپ کی پیشانی پر قلم قدرت سے لکھا ہوا تھا : حبیب اللہ مات فی حب اللہ ۔یعنی یہ اللہ کا حبیب ہے جو اللہ کی محبت میں جاں بحق ہوا ہے ۔ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرماں برداری کا انعام ہی ہے کہ حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کو اتنا بڑا مقام و مرتبہ ملا ۔اگر وہ اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور ان سنت کو ترک کر دیتے تو اس مقام پر فائز نہ ہوتے ، کیونکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : لو ترکتم سنۃ نبیکم لضللتم (مشکوۃ) یعنی اگر تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاو گے ۔حضر شیخ سعدی علیہ الرحمہ نے اس سلسلے میں خوب فرمایا ہے:خلاف پیمبر کسے راہ گزید / کہ ہر گز بمنزل نہ خواہد رسید ۔ترجمہ : خلاف پیمبر جو چلے گا وہ ہرگز منزل مقصود کو نہیں پہنچ سکتا ۔

Randa Takieddine
فرانس میں صورت حال اس وقت بدتر ہوئی جب داعش نے ان بے روزگار نوجوانوں کو اپنی جماعت میں شامل کیا ، جو مسلمان ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور ایسے جمہوری ممالک میں رہتے ہیں جہاں انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہے اور انہیں ان ممالک میں وہ آزادی اور مراعات فراہم کی جاتی ہیں جو انہیں خود اپنے ملکوں میں میسر نہیں ہیں۔ ان دہشت گردوں کو مذہبی یا اسلام یا انسانی حقوق کا کچھ بھی علم نہیں ہے اور وہ اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔

Mansour Alnogaidan
العودۃ کی گرفتاری جس دن ہوئی اس دن لوگوں کی ایک بھیڑ نے ابن عثیمین کو گھیر لیا اور العودۃ کی حمایت میں کھڑے ہونے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا۔ انہوں نے جواب دیا، "تم لوگوں نے اپنی حدیں پار کر دی ہیں۔ تم نے مرکزی حکومتی عمارت کو گھیر لیا اور اس کے دروازے کو توڑ دیا۔ تم نے ریاست کے ناموس کو زد پہنچایا ہے۔ بھیڑ میں سے ایک شخص نے کہا،‘‘تم ایک ذلیل مبلغ ہو’’۔ ایک اور شخص نے کہا، ‘‘تم ایک بزدل انسان ہو’’۔ اس بھیڑ کا ایک رکن اے.زیڈ. بھی تھا –اور یہ وہی نوجوان تھا جو دو سال بعد قتل کی کوشش میں گرفتار کیا جانے والا تھا۔

Imam Syed Ibn Ali, New Age Islam
اب کچھ دن پہلے خبر آئی تھی کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے۔ اسلحہ کی ڈیل ہو رہی ہے۔ کس کے خلاف؟ ’’ایران کے خلاف‘‘۔ ادھر یمن میں بمباری ہو رہی ہے۔ شام کا حال کس سے چھپا ہوا ہے؟ عراق میں کیا کچھ نہیں ہو رہا۔ ہر طرف خون ہی خون ہے۔ کیا ابھی امت کے بیمار ہونے میں شک رہ گیا ہے۔ کیونکہ یہ اس امام مہدی کی تلاش نہیں کرتے جس کا اس مولوی صاحب نے اپنی مسجد میں ذکر کیا تھا۔
آج ہم جس بھی مسلم ملک کی طرف نظر ڈالتے ہیں ہمارے سامنے بدعنوانی ، نا انصافی ، ظلم اور غربت جیسے بے شمار داخلی مسائل کے انبار نظر آتے ہیں۔ اگر ہم اس کے بارے میں ذرا بھی سوچیں تو ہمیں یہ محسوس ہو گا کہ ان میں سے اکثر مسائل خود انسانوں کے ہی پیدا کردہ ہیں۔ بہ الفاظ دیگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ بڑے پیمانے پر اس کا تعلق براہ راست یا بالواسطہ طور پر اس نظامِ تعلیم سے ہے جس نے ایسے لوگوں کو پیدا کیا ہے جو اب تک ان مسائل کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
کوئی ہو جن ہو یا انس، مومن ہو یا کافر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور کا رحمت ہونا عام ہے، ایمان والے کے لئے بھی اور اس کے لئے بھی جو ایمان نہ لایا ہو۔ مومن کے لئے تو آپ دنیا اور آخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ لایا اس کے لئے آپ دنیا میں رحمت ہیں کہ آپ کی بدولت تاخیر عذاب ہوئی اور خسف (زمین میں دھنسانے کا عذاب) و مسخ ( شکل بدل دینے کا عذاب) اور استیصال (کسی قوم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا) کے عذاب اٹھا دیئے گئے--

Ahmed Al-Arfaj
وہ فلو کی مانند ایک فرد سے دوسرے میں پھیل سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جنازہ کے موقع ہر شخص غمناک ہوسکتا ہے کیونکہ لوگوں کو اپنے ارد گرد کے ماحول میں اداسی اور دکھ کی کیفیت محسوس ہو سکتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کہیں بھی ایسی جگہ جائیں جہاں درد اور تکلیف ہو تو آپ ضرور اداسی محسوس کریں گے۔یہی خوشی اور جوش و ولولہ جیسے مثبت جذبات کا بھی حال ہے، جو لوگوں کے درمیان آسانی سے پھیل سکتے ہیں جیسا کہ شادیوں اور پارٹیوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ لوگ چہرے کی کیفیت سے فوراً متاثر ہوسکتے ہیں۔

S. Arshad, New Age Islam
مولانا امداد اللہ رشیدی سے ہمارے وہ علما ء بھی سبق لیں جو مسلکی بنیاد پر مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیتے رہتے ہیں ۔ مولانا امداد اللہ رشیدی کا معاملہ غیر قوم کے ساتھ تھا پھر بھی انہوں نے انہیں نقصان پہنچانے سے مسلمانوں کو سختی سے باز رکھا۔ یہ ان ملاؤں کے لئے عبرت کا مقام ہے جو مسلمانوں کو آپس ہی میں لڑا کر قوم کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں ۔

Arshad Alam, New Age Islam
طلاق ہو جانے پر خواتین کا سب سے پہلے کسی دوسرے مرد سے شادی کرنا ، اس کے بعد اس سے طلاق لینا اور اس کے بعد پھر سابق شوہر سے شادی کرنا صرف واہیات ہی نہیں بلکہ ایک انتہائی غیر انسانی عمل بھی ہے۔ سب سے پہلے خود مسلمانوں کو ہی اس عمل کے خاتمے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ اب یہ مسلمانوں پر ہے کہ وہ ان قدامت پسند معمولات کو جاری رکھتے ہیں اور امت مسلمہ کی بدنامی اور ذلت و رسوائی کا باعث بنتے ہیں یا وہ یک زبان ہو کر عدالت سے ان خواتین مخالف معمولات کو ختم کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ اب فیصلہ بالکلیہ ان ہی کے ہاتھوں میں ہے۔