New Age Islam
Tue May 06 2025, 04:36 PM

Urdu Section ( 16 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Only a True Connection with the Prophet (PBUH) Will Bring Us Benefit- Concluding Part نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حقیقی تعلق ہی دنیا وآخرت میں ہمارے کام آئے گا

ڈاکٹرطاہرالقادری

(آخری حصہ)

11 اپریل،2025

مسلمان پیکرِ امن و رحمت

نبی کریم کی سیرت طیبہ سراپا امن و محبت اور پوری کائناتِ انسانیت کو امن و رحمت عطا فرمانے والی ہے۔

مسلمانو! اگر آج آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سچی غلامی چاہتے ہو تو اپنے ظاہر و باطن کے وجود میں پیکرِ امن، پیکرِ رحمت اور پیکر محبت بن جاؤ۔ اسلام اعتدال کا نام ہے، انتہا پسندی کا نام نہیں۔ اسلام محبت کا نام ہے، نفرت کا نام نہیں۔ اسلام لوگوں کی جانیں بچانے کا نام ہے، گلے کاٹنے کا نام نہیں ہے۔ اسلام اپنے پرائے، دوست دشمن ہر ایک کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنے کا نام ہے، کسی کے حقوق لوٹنے کا نام نہیں۔ اسلام نے پوری عالم انسانیت کو امن، رحمت، سلامتی اور سکون کا نہ صرف پیغام دیا بلکہ ان تک یہ نظام پہنچایا ہے۔

آقا ؐ جو پیغام اس امت کے لئے لے کر آئے اس کو سمجھنے کے لئے اپنی سوچوں، دماغ، قلب و باطن کو چودہ صدیاں قبل سر زمین عرب کی طرف لے جائیں۔ اس زمانے میں جب گردنیں کاٹی جاتی تھیں، عزتیں لوٹی جاتی تھیں، مال لوٹے جاتے تھے، جب انسانیت کے پاس عزت نہ تھی، بیٹی پیدا ہوتی تو زندہ درگور کر دی جاتی، صدیوں تک نسل در نسل خون خرابہ ہوتا اور عرب کی سرزمین مدت ہوئی امن دیکھنا بھول گئی تھی۔ یہاں رحمت، محبت، شفقت، بھائی چارہ، مودت اور احسان و انعام نہ تھا۔

اپنی چشم تصور میں کچھ دیر کے لئے اس ماحول کو سامنے لائیں جہاں ہر سو دہشت گردی اور بربریت کا اندھیرا ہے۔ اس اندھیری رات میں ایک ہستی کھڑی ہوتی ہے، حرا کے غار سے اتر کر مکہ کی وادی میں کھڑے ہو کر آواز دیتی ہے کہ بیٹیوں کو زندہ دفن نہیں کیا جا سکتا… اس ہستی کی آواز مکہ کی وادی میں گونجتی ہے کہ غلام، آزاد انسانوں کی طرح عزت پائیں گے… گری ہوئی انسانیت عزت پائے گی… عورتوں کو حقوق ملیں گے… امن و سلامتی ہو گی، انتہا پسندی نہیں ہو گی… الغرض وہ ذات امن و محبت، شفقت و رحمت کا پیغام لے کر کھڑی ہوتی ہے۔ ایسی بولی اس زمانہ میں دور دور تک کوئی بولتا نہ تھا۔

صبر و برداشت کی عظیم مثال

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی پیغامِ محبت و رحمت اور پیغامِ ہدایت کو لے کر طائف جاتے ہیں تو آپ ؐ کو پتھروں سے لہولہان کر دیا جاتا ہے۔ سر انور سے قدمین شریفین تک پورا جسم اقدس لہولہان ہے مگر اس کیفیت میں بھی آقا ؐ صبر و تحمل اور برداشت کا عظیم مظاہرہ فرماتے ہیں۔ پہاڑوں کا فرشتہ عرض کرتا ہے کہ یا رسولؐ اللہ اگر آپ مجھے حکم کریں تو میں ان دو پہاڑوں کے درمیان طائف کی بستی کو اس طرح پیس دوں کہ بستی طائف کا نہ کوئی گھر بچے اور نہ کوئی فرد زندہ بچے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا پڑے اور فرمایا :

’’میں ان کو مارنا نہیں چاہتا، امید کرتا ہوں شاید ان کی نسلوں سے مومن پیدا ہو جائیں۔ ‘‘(صحيح بخاری، کتاب بدالخلق، باب ذکرالملائکه)

 آقا نے پھر فرمایا کہ ’’اللہ نے مجھے سراپا رحمت بنا کر بھیجا ہے میں ان کو رحمت سے محروم کرنے والا اور عذاب میں مبتلا کرنے والا بن کر نہیں آیا بلکہ میں سارے جہانوں کے لئے رحمت بن کے آیا ہوں۔ ‘‘(صحيح مسلم، کتاب البر والصله والآداب سنن ابی دائود، )

آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خون کو پونچھتے تھے اور اس کے ساتھ ہی ہاتھ اٹھا کر دعا فرماتے تھے :

’’ میرے مولا! ان کو معاف کر دے۔ انہوں نے جو کچھ میرے ساتھ کیا ہے اس کا سبب یہ ہے کہ یہ مجھے پہچانتے نہیں ہیں۔ ‘‘ (صحيح بخاری، کتاب الانبياء)

لوگو! کیا انسانی کائنات میں کوئی ایسا نام ہے جو اتنا ظرف رکھنے والا ہو، جس کا اتنا حوصلہ ہو، جس کی اتنی درگزر کرنے کی صلاحیت ہو۔ آپ پوری انسانیت کے لئے سراسر امن و رحمت ہیں کہ جو پتھروں سے لہولہان کر رہے ہیں ان سے بھی انتقام نہیں لے رہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا :

یا رسول اللہ ! اگر آپ پہاڑوں کے فرشتہ کے ذریعے ان کا خاتمہ نہیں چاہتے تو کم سے کم ان مشرکین کے خلاف بد دعا ہی کر دیں۔ حضور نے فرمایا : ’’میں بددعاؤں کے لئے نہیں بلکہ دعاؤں کے لئے مبعوث ہوا ہوں۔ (صحيح مسلم، کتاب البر والصله والآداب)

آپ کے جود و کرم کی انتہا

آقا ؐ کا عمل ِ رحمت و امن اور محبت صرف نیکو کاروں کے لئے نہیں تھا بلکہ گناہگاروں کے لئے بھی تھا۔ آپؐ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے دو چیزوں کا اختیار دیا کہ ان میں سے کوئی ایک چیز اختیار فرما لیں : (۱) جتنی امت آپ کی قیامت تک ہو گی نصف امت بغیر حساب کتاب کے بخش دی جائے گی اور (۲) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاہیں تو آپ کو شفاعت کا حق دے دوں، جس کو چاہیں بخشوا لیں۔

آپ ؐ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، باری تعالیٰ میری شفاعت کا حق مطلق کر دے کہ میں جس جس کی بخشش کا کہتا جاؤں تو بخشتا چلا جائے۔

شفاعت کے مطلق اختیار کا انتخاب کرنا آپ کے پیکر رحمت ہونے، امت کے ہمدرد اور غمخوار ہونے اور آپؐ کے پیکر امن، پیکر محبت اور پیکر شفقت ہونے کو ظاہر کر رہا ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ اگر پہلی چیز کو اختیار کرتا ہوں توان گناہگار امتیوں کا کیا ہو گا جو بعد میں بچ جائیں گے اور عرض کریں گے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں چھڑا دیں ۔

لوگو! آقا ؐ کی سچی غلامی کا تقاضا یہ ہے کہ آپ بھی اپنے اندر آپؐ کی سیرت کی جھلک پیدا کریں۔ اس طرح انسانیت کیلئے امن، محبت، شفقت، احسان کے پیکر بن جائیں کہ آپ کے وجود سے ہر کسی کو امن ملے۔

جانوروں اور پرندوں کے حقوق

اسلام سے بڑھ کر نفس انسانی کی حرمت کی تعلیم دینے والا کوئی فلسفہ اور کوئی مذہب کائنات میں نہیں ہو سکتا۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم اور رحمت صرف انسانیت کے لئے نہیں بلکہ عالم خلق کے لئے ہے۔ آپؐ نے حیوانوں، جانوروں، پرند اور چرند کے بھی حقوق متعین فرمائے اور ان سے بھی رحمت و شفقت کا زبانی و عملی درس دیا۔

انسان تو انسان اسلام حیوانوں، اونٹ، بکری، کتا، بلی اور پرندوں تک کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ جانوروں کے حقوق سے جدید دنیا آج آگاہ ہوئی ہے۔ پندرہ سو سال پہلے جہاں انسان کے خون کی کوئی قدر نہ تھی تو ان جانوروں کے حقوق اور خون کی پروا کون کرتا تھا جب انسانی خون بہائے جاتے تھے، اس زمانہ میں آپ ؐ نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی حقوق عطا فرمائے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کو بھی روک دیا۔ یہ تاجدار کائنات کا پیغام امن تھا۔ جس رسول نے جانوروں اور پرندوں تک کے حقوق کی حفاظت فرمائی اس رسول کی تعلیمات سے بہتر انسانی حقوق کی حفاظت کون کر سکتا ہے۔

متعدد احادیث مبارکہ میں موجود ہے کہ جب جانوروں کو ان کا حق نہ ملتا، مالک جانوروں کو تکلیف دیتا، چارہ نہ دیتا، بوجھ زیادہ ڈالتا تو وہ جانور تکلیف کی وجہ سے روتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ حضور اکرمؐ کی بارگاہ میں آجاتے اور فریاد کرتے۔ چنانچہ رحمۃ للعالمینؐ اس جانور کے مالک کو بلواتے اور فرماتے: اس جانور نے مجھے آ کر شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا بھی رکھتے ہو اور اس کی طاقت سے بڑھ کر اس سے کام بھی لیتے ہو، اس کو چارہ دیا کرو اور اس کی طاقت کے مطابق ہی اس سے کام لیا کرو۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورتوں، مردوں، بچوں، بوڑھوں، بڑوں، نوجوانوں، بیماروں، گناہگاروں، نیک، بد، مسلم و غیر مسلم یعنی ہر ایک کے حقوق کے رکھوالے ہیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عالم انسانیت کو ہر قسم کے امن اور رحم کا وہ درس دیا کہ اسلام کی تعلیمات کے ذریعے انسان کو بھی امن و رحمت ملے اور حیوان کو بھی امن و رحمت ملے۔

عالم خلق کے لئے امن و محبت اور رحمت پر مبنی سیرتِ مصطفیٰؐ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان بھی اسی کردار کے مالک بنیں اور اسلامی تعلیمات کے حقیقی پیکر بن کر انسانیت کے لئے امن و رحمت کے اسباب پیدا کریں۔

حضور ؐ کی محبت و معرفت

میری گفتگو کا تیسرا اور آخری حصہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تعلق کو مضبوطی سے استوار کرنے پر مشتمل ہے۔ ہمیں اپنے تعلق کو حضور کے ساتھ حقیقی معنوں میں استوار کرنا ہو گا کیونکہ اس دنیا میں بھی حضورؐ ہی کام آئیں گے، قبر و برزخ میں بھی اور قیامت کے دن بھی آپؐ کی شفاعت سے بیڑا پار ہوگا۔

آپ اپنا تعلق آج بھی امت کے ہر فرد کے ساتھ رکھتے ہیں۔ آپ میں سے ہر ایک شخص پر آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ ہے۔ سو ہمیں اپنے اعمال کو اتنا اچھا کرنا چاہئے کہ کل آقاؐ کی بارگاہ میں شرمساری نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ ہمارے گناہ و بدی آپؐ کے سامنے پیش کئے جائیں۔ حضور ؐ تو کریم و رحیم ہیں بخشش و مغفرت کی تو دعا کریں گے لیکن خوش نصیب ہے وہ امتی جس کی نیکیاں صبح و شام گنبد خضریٰ پہنچتی ہیں۔ اسی تعلق کا ایک عنصر آپؐ پر درود و سلام بھیجنا بھی ہے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا :کوئی شخص جو مجھ پر درود و سلام پڑھتا ہے، وہ روئے زمین کے جس مقام پر بھی بیٹھ کر پڑھے اس کی آواز بھی میرے کانوں پر آتی ہے۔ (القول البديع فی الصلاة علی الحبيب الشفيع، امام سخاوی)

کامیابی کا انحصار

لوگو ضروری ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اپنے تعلقِ محبت کو قائم رکھو اور بات صرف یہاں تک نہیں بلکہ اس دنیا میں کامیابی بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تعلق سے ملے گی اور مرنے کے بعد نجات بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے سے ملے گی۔ تعلق ِ مصطفیٰ ﷺ سے دنیا بھی سنور جائے گی اور آخرت بھی اور پھر جب قیامت کے دن اٹھو گے تو اللہ کی عزت کی قسم اس دن بھی دیکھو گے کہ بخشش بھی واسطہ ٔ مصطفیٰؐ سے ہوگی۔

لوگو! اس دنیا کی خبر بھی میرے آقاؐکے نعلین میں ہے اور اس دنیا کی سلامتی بھی آپؐ کی نسبت میں ہے… محمد مصطفیٰ کے سوا امت اور کیا ہے… آقاؐ کے سوا قبر اور دنیا میں ہمارا سرمایہ اور کیا ہے… آپؐ سے جڑو، آپؐ سے عشق کرو، آپؐ سے محبت کرو، آپؐ کا ادب کرو، آپؐ کی سنت کی اتباع کرو، آپؐ کی اطاعت کرو… آپ کی سیرت طیبہ اوڑھنا بچھونا بن جائے تاکہ دنیا بھی سنور جائے اور قبر بھی منور ہو جائے۔

11 اپریل 2025، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

--------------

Urdu Part-1: Unity and Brotherhood of the Ummah: A Blessed Mission of the Prophet-Part-1 امتِ محمدیہ کا اتحاد، وحدت اور اخوت آپؐ کی بعثت، آمد اور فیض کا نتیجہ ہے

URL: https://newageislam.com/urdu-section/connection-prophet-bring-benefit-concluding-part/d/135187

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..