New Age Islam
Wed Dec 17 2025, 03:56 AM

Urdu Section ( 22 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Are There Houris in the Jannah? کیا جنت میں حوریں ہیں؟

 ارشد عالم، نیو ایج اسلام

 19 جولائی 2023

 ہاں، اور اگر علمائے اسلام کی بات مانی جائے تو ان کی بہتات ہے۔

 اہم نکات:

 1. فلم 72 Hoories نے مسلمانوں کی جنت کے حوالے سے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔

 2. قرآن، احادیث نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلّم اور دیگر کتب سے حوروں کے وجود کی تصدیق ہوتی ہے۔

 3.  لیکن 72 کے نمبر پر کوئی اتفاق نہیں ہے، کچھ اس سے بھی آگے نکل چکے ہیں۔

 4. اس میں شک نہیں کہ جنت میں مسلمان مردوں کی جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جنت میں حوروں کا بھی انتظام ہے۔

 5.    اگر اسلامی صحیفوں میں خود اس کا تذکرہ ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ جب اس موضوع پر فلم بنائی جائے تو مسلمان برہم ہوں۔

 ------

 حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم 72 Hoories شاید ایک نیا تنازعہ پیدا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ شکر ہے کہ تنازعہ ٹی وی اسٹوڈیوز سے نہیں بچ سکا باوجود اس کے کہ کم پڑھے لکھے علماء عوام کو یہ بتاتے رہے کہ اسلام جنت میں داخل ہونے والے ہر مرد کے لیے 72 حورو کا وعدہ کرتا ہے۔ فلم میں یہ دکھایا گیا ہے دو مسلم نوجوان خود کو دھماکے سے اڑا لیتے ہیں اور شہید ہو جاتے ہیں، اور جنت میں جانے سے پہلے طہارت گاہ میں انتظار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اب یہ کوئی پہلی فلم نہیں ہے جو شہادت کو 72 حوروں کی لالچ سے جوڑتی ہے۔ 2005 میں بنی ایک اور فلم پیراڈائز ناؤ میں بھی دکھایا گیا تھا کہ دو نوجوان فلسطینی مردوں کو اسی طرح خودکش بمبار بننے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ سماجی طور پر، خودکش بم دھماکے کے محرکات پیچیدہ ہیں، لیکن اس فعل کے پیچھے مذہبی محرکات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

 تو اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ اسلامی نصوص درحقیقت جنت/اسلامی جنت کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟ کیا واقعی وہاں 72 حوریں ہوں گی؟ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے۔ قرآن نے کئی مقامات پر حور کا ذکر کیا ہے لیکن کہیں بھی ان کی صحیح تعداد کے بارے میں نہیں بتایا۔ "یقیناً پرہیزگار لوگوں کے لئے کامیابی ہے... باغات ہیں اور انگور ہیں... اور نوجوان کنواری ہم عمر عورتیں ہیں... اور چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں (34-78:31)۔ تاہم، جب قرآن حوروں کے بارے میں بات کرتا ہے، تو اس میں جنسی مفہوم کو نہیں چھوڑا جا سکتا۔ مثال کے طور پر قرآن کی آیت 55:56 کو لے لیجئے، جس میں ’’وہاں (شرمیلی) نیچی نگاه والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی جن وانس نے ہاتھ نہیں لگایا‘‘ کی بات کی گئی ہے، اور مزید 55:72 بھی دیکھیں جس میں’’(گوری رنگت کی) حوریں جنتی خیموں میں رہنے والیاں ہیں" کا ذکر ہے، اور ایت 55:74 بھی دیکھیں جس می بتایا گیا ہے کہ، "ان کو ہاتھ نہیں لگایا کسی انسان یا جن نے اس سے قبل"۔ "مکمل چھاتی والی اور کنواریاں/ حور جیسے الفاظ سے اس کا جنسی مفہوم ظاہر ہے۔ اگر کوئی جنسی مفہوم نہ ہوتا تو قرآن کیوں کہتا کہ ان حوروں کو اس سے پہلے کبھی انسانوں یا جنوں نے نہیں چھوا؟

 اگرچہ ممکن ہے کہ مسلم معذرت خواہ اس طرح کی آیات کو چھپانا چاہیں، اسلام کے روایتی علماء بلا جھجک اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ جنت میں مومنین کو جنسی لذتوں سے بہرور کیا جائے گا۔ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں آیت 78:33 کی وضاحت ان الفاظ میں کی ہے "بڑی آنکھوں والی کنیزیں جن کی چھاتیاں پوری طرح سے ابھری ہوئی ہیں"۔ وہ ان حوروں کی چھاتیوں کی ساخت کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "اس کا مطلب ہے گول چھاتیاں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ان کنواریوں کی چھاتیاں پوری طرح سے گول ہوں گی اور لٹکی ہوئی نہیں ہوں گی۔ وہ مزید لکھتے ہیں: "یہ اس لیے ہے کہ وہ کنواری ہیں اور کبھی بوڑھی نہیں ہوں گی"۔ 55:56 کی تفسیر میں لکھتی ہیں: ”اس کا مطلب یہ ہے کہ نسبتاً عمر کی خوشنما کنواریاں ہوں گی جنہوں نے اپنے شوہروں سے پہلے کبھی کسی کے ساتھ ہمبستری نہیں کی ہوگی، نہ جنوں کے ساتھ نہ انسانوں کے ساتھ۔ تفسیر جلالین میں آیت 56:36 کی تفسیر میں ہے، "اور ان کو کنواری، بے عیب بنایا - جب بھی ان کے شوہر ان کے ساتھ ہمبستری کرتے ہیں انہیں کنواری پاتے ہیں، اور نہ ہی انہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے"۔ جلالین کے مصنف نے ایت 36:55 کی بھی تفسیر ان الفاظ میں کی ہے کہ جنت میں رہنے والے جہنمیوں کے مقابلے میں جو کہ تکلیف اور اذیتوں میں ہونگے، "کنواریوں کے ساتھ جنسی تسکین اور لذت و سرور میں ہونگے"۔

 لیکن اس سے زیادہ وضاحت ہمیں احادیث کے مختلف مجموعوں سے ملتی ہے جہاں اس معاملے پر تفصیل کے ساتھ بحث کی گئی ہے۔ سنن ابن ماجہ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت میں داخل ہونے والے تمام لوگوں کی 72 بیویوں کے ساتھ نکاح کروائے گا جن میں سے دو حوریں ہوں گی اور ستر جہنم والوں کی بیویاں ہوں گی، ان سب کی اندام نہانی پر شہوت ہو گی اور مردوں کے عضو تناسل ایسے ہوں گے جن میں کبھی انکسار نہیں ہو گا۔ مذکورہ حدیث میں 72 خواتین کا ذکر ہے، لیکن بدقسمتی سے، وہ سب کے سب حوریں نہیں ہوں گی! ترمذی نے اپنے احادیث کے مجموعہ میں ذکر کیا ہے کہ جنت میں ایک آدمی کی شادی 72 حوروں سے ہو گی۔ ترمذی میں یہ بھی ہے کہ ایسے ہر ایک مرد کو سو مردوں کی طاقت دی جائے گی۔ ظاہر ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ جب تک مرد چاہیں صحبت کرتے رہیں! بخاری نے اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے کہ جنت میں داخل ہونے والے تمام افراد کے لیے حوروں سے دو بیویاں ہوں گی، ان کی پنڈلیوں کی ہڈیوں کا گودا ہڈیوں اور گوشت کے آر پار دکھائی دے گا۔ ایک اور جگہ بخاری نے لکھا ہے کہ یہ حوریں ایک جیسی نظر آئیں گی اور ان کی اونچائی 60 ہاتھ یا 27 میٹر ہوگی۔

 اگر حدیثیں اتنی واضح ہیں تو ہمارے علمائے کرام اس سے پیچھے کیوں ہیں؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غزالی نے اس طرح کے معاملات پر بہت غور کیا۔ اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں، وہ لکھتے ہیں کہ حوریں "پاکیزہ عورتیں ہوں گی - جو حیض، پاخانہ، پیشاب، لعاب، کھانسی، عورتوں کے انزال اور بچوں سے پاک ہوں گی۔" مزید، یہ "حوریز یہ نغمہ گائیں گی- ہم سب سے خوبصورت حوریں ہیں اور ہم اپنے معزز شوہروں کے لیے منتخب ہیں۔" ان کی تعداد کے بارے میں، غزالی اپنے تخیل کو ہرواز دیتے ہوئے لکھتے ہیں: "ایک جنتی کے لیے 500 حوریں، 4000 کنواریاں اور 8000 بیوہ عورتیں ہوں گی۔ وہ ان میں سے ہر ایک کو اپنی دنیاوی زندگی جتنی مدت تک گلے لگاتا رہے گا۔"

 طارق جمیل جیسا عالم جب اپنی جماعت کو بتاتا ہے کہ جنت میں ان کے لیے کون کون سی نعمتیں ہیں، تو وہ بالکل سچ کہتا ہے۔ بلکہ وہ صرف صحیفوں اور تفسیروں میں لکھی ہوئی باتوں کو لوگوں کے سامنے رکھ رہا ہے۔ پھر جب اس موضوع پر فلم بن رہی ہو تو مسلمان کیوں برہم ہوں؟ یقیناً، فلم کا اپنا ایجنڈا ہے اور مسلم دشمنی کے موجودہ ماحول میں، فلم کو بہت زیادہ پذیرائی ملے گی۔ لیکن مسلمانوں کو خود سے یہ سوال پوچھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس چیز سے پریشان ہیں؟ کیا اس لیے کہ یہ فلم کسی ہندو نے بنائی ہے؟ اگر نہیں تو پھر وہ طارق جمیل جیسے لوگوں سے ناراض کیوں نہیں ہوتے جو اپنی تقریروں میں انہی باتوں پر کھل کر بولتے ہیں۔

 زیادہ تر اخلاقیات تاریخی طور پر اتفاقیہ ہیں۔ اسلامی صحیفوں کے مصنفین کی اخلاقیات اس سے بہت مختلف تھیں جو آج مسلمان رکھتے ہیں۔ آج کل زیادہ تر مسلمان قبل از بلوغت کی لڑکیوں کو غلام بنائے جانے یا ان کے ساتھ شادی کا دفاع نہیں کرتے، جو کہ ایک ایسی بات ہے کہ جن سے روایتی مسلم مفسرین کو کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ اسی طرح آج اکثر مسلمانوں کو اس بات پر یقین کرنا مشکل ہو گا کہ ان کے علماء نے جنت کے بارے میں کیا لکھا ہے۔ تو کیا پھر مسلمانوں کو اکٹھا نہیں ہونا چاہئے، اور اتفاق رائے سے ایسے صحیفوں کو خارج نہیں کر دینا چاہئے جو ان کے لئے اب شرمندگی کا باعث بن چکے ہیں؟

 اگر مسلمان اس بات سے شرمندہ ہیں کہ ان کی اپنی کتابیں حوروں کے بارے میں کیا کہتی ہیں تو اس کا واحد حل یہ ہے کہ اس شرمندگی کی جڑ کو اکھاڑ پھینکا جائے۔

English Article: Are There Houris in the Jannah?

 URL: https://newageislam.com/urdu-section/houris-jannah/d/130277

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..